جو نوجوان سگریٹ نوشی اور فاسٹ فوڈ کھانے کے عادی ہوتے ہیں، انہیں قبل از
وقت بڑھاپے کے لیے تیار ہوجانا چاہئے۔ یہ بات فن لینڈ میں ہونے والی ایک
طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ٹرکو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو
نوجوان تمباکو نوشی اور فاسٹ فوڈ کے عادی ہوتے ہیں، ان کے دماغ قبل از وقت
بڑھاپے کے شکار ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں
بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ناقص طرز زندگی اور غذائی
عادات نوجوانوں کی ذہنی نشوونما کو ڈرامائی حد تک متاثر کرتی ہے۔ تحقیق کے
دوران 1980 سے 2011 تک تین ہزار سے زائد افراد کی غذا، طرز زندگی اور
میڈیکل ریکارڈ وغیرہ کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نوجوانی میں آپ چاہے کتنے ہی صحت مند کیوں
نہ ہو، ناقص غذا دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان
عادات کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں دماغی عمر میں
اوسطاً 8.4 سال کا اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح دماغی عمر میں
6.6 سال کا اضافہ کرتی ہے۔ اسی طرح تمباکو نوش نوجوانوں اور اس
عادت سے دور
رہنے والے افراد کی دماغی عمر کا اوسط فرق 3.4 سال ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر
صحت کے لیے تباہ کن عادتیں دماغی بڑھاپا چھ سال تک بڑھا دیتا ہے۔ یہ تحقیق
طبی جریدے امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئی۔ اس سے قبل رواں سال
کے شروع میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن بھر
میں بہت زیادہ بیٹھنا آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بنا دیتا ہے۔ ی
پہلے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض
جیسے موٹاپے، امراض قلب، ذیابیطس، کینسر یہاں تک کہ قبل از وقت موت کا باعث
بھی بن سکتا ہے مگر یہ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ زیادہ دیر تک بیٹھنا
انسانی جسم کی عمر پر بھی منفی انداز سے اثرات مرتب کرتا ہے۔ تحقیق کے
دوران ڈیڑھ ہزار معمر خواتین کے خون کے نمونے لیے گئے اور ان کے ٹیلومیئرز
(ڈی این اے کے کروموسوم کا مرکز) کا جائزہ لیا تاکہ جانا جاسکے کہ خلیات
کتنی عمر کے ہوچکے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو خواتین اپنا زیادہ وقت
بیٹھ کر گزارنے کی عادی ہوتی ہیں ان کی جسمانی عمر 50 سے 60 سال کی عمر میں
ہی 80 سال کی خاتون کے برابر ہوچکا ہے۔